واشنگٹن…دنیا کو ایک گلوبل ولیج میں تبدیل کر دینے والا سستا ترین مواصلاتی ذریعہ جس نے دنیا بھر میں کروڑوں زندگیوں میں انقلاب برپا کر دیا آج یکم جنوری کو اکتیس برس کا ہوگیا ۔اپنے اندر پوری دنیا سموئے انٹرنیٹ کسی بھی شخص تک رسائی کا آسان اور سستا طریقہ سمجھا جاتا ہے جس نے یکم جنوری 1983ء کو باقاعدہ طور پر کام کرنا شروع کیا تھا۔اس حوالے سے پہلی جنوری کو 'فلیگ ڈے' کا نام بھی دیا گیا، جب امریکی محکمہ دفاع نے مواصلاتی رابطہ کو 'انٹرنیٹ پروٹوکل کمیونکیشن سسٹم' میں تبدیل کر دیا تھا۔برطانیہ سے تعلق رکھنے والے
ویلش سائنسدان ڈونلڈ ڈیوس نے مواصلاتی رابطہ 'آرپینٹ' کو 1960ء میں ڈیزائن کیا تھا جسے صرف محکمہ دفاع کے ذمہ دار باہمی رابطوں کیلئے استعمال کرتے تھے۔ 1973 میں 'انٹرنیٹ پروٹوکول کمیونکیشن سسٹم' کو سہل اور طاقتور بنانے کے لیے مزید کام ہوا جس کے بعد اس مواصلاتی رابطے نے کمیونکیشن کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا۔برطانوی سائنس دان ٹم برنر لی نے چھ سال بعد اسی رابطے کو استعمال کرتے ہوئے 1989ء میں 'انٹر لنک ہائپر ٹیکسٹ ڈاکومنٹس' ایجاد کی جسے بعد میں 'ورلڈ وائڈ ویب' کا نام دیا گیا جس نے دنیا بھر میں دیکھتے ہی دیکھتے مقبولیت حاصل کر لی۔